Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

قسط 20

***********
شادی کو ایک مہینہ گزر گیا تھا اس بیچ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔آج 25 جولائی تھی۔۔۔معمول کے مطابق سب جلدی اٹھے تھے۔۔۔۔ صرف مدیحہ کے علاوہ۔۔وہ آفس کے لیے تیار ہو کر ناشتے کے لیے ڈائننگ ہال میں آئی تھی۔۔۔۔مائشا اسکا ہی انتظار کر رہی تھی۔۔۔مدیحہ کو دیکھ کر وہ جلدی سے اٹھی تھی اور سلام کرتی بولی۔۔۔۔۔آپی آج اتنی لیٹ۔۔۔؟ سب ٹھیک تو ہے۔۔۔۔۔؟ ہاں گڑیاں سب ٹھیک ہے۔۔! بس آج سوچا تھوڑا لیٹ جا کر دیکھتے ہیں۔۔۔مدیحہ چیئر پر بیٹھتی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ہممم۔۔۔!!! چلے آج لیٹ ہونے کا بھی مزا چکھ لیں آپ۔۔مائشا نے جوس کا گلاس اُنکی سامنے رکھتے کہا۔۔۔۔مائشا اور مدیحہ کافی حد تک گھل مل گئی تھی۔۔۔۔۔وہ دونوں ایک دوسرے سے اپنے پورے دن کی بات شیئر کرتی رات کا کھانا وہ دونوں مل کر بناتی اور پھر سب ایک ساتھ مل کر کھانا کھاتے ایک خوشگوار ماحول میں۔۔۔۔۔جو پیار ان لوگوں نے اسکو اس ایک مہینے میں دیا تھا۔۔ وہ آج تک بھی شاہ حویلی کی بیٹی ہونے کے ناطے کسی نے نہیں دیا تھا اسکو۔۔۔۔ہاں عالیان اور دادو اُسکی بعد نور آپی نے بھرپور کوشش کی تھی۔۔۔۔لیکن ایک ڈر تھا اسکو جس کی وجہ سے وہ اپنی آزادی سے زندگی نہیں جی پاتی تھی۔۔۔۔لیکن اب "وہ اس ایک مہینے میں ساری زندگی جی گئی تھی۔۔۔۔مانو اُسکی ہر ایک خواہش اللّٰہ نے پوری کر دی ہو۔۔۔جو اس نے کبھی دعاؤں میں بھی نہیں مانگی تھی۔۔۔۔۔کیا سوچ رہی ہو۔۔۔؟ ناشتہ کرو بھئی۔۔۔۔مدیحہ نے اسکو سوچوں سے باہر نکالا۔۔۔"ہاں ہاں....!! وہ بولی اور ناشتے کی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔۔۔ویسے کیا سوچ رہی تھی۔۔۔"مدیحہ نے بریڈ کا ایک بائٹ لیتے ہوئے پوچھا۔۔ک کچھ بھی نہیں۔۔۔!! کچھ بھی تو نہیں۔۔!!وہ گھبراتے بولی۔۔۔۔۔۔اب تم اپنی بہن سے چھپاؤگی۔۔۔"شاباش۔۔!! جلدی بتاؤ کیا سوچ رہی تھی۔۔۔؟ اتنے پیار سے پوچھنے پر وہ بولی۔۔۔"آپی میں سوچ رہی تھی کہ اتنی جلدی اور اتنے زیادہ خوشیاں۔۔۔!!! اللہ نے دی ہے مجھے۔۔۔۔مجھ سے تو سنبھالا ہی نہیں جا رہی ہے "جو پیار بہن کے روپ میں آپنے اور نور آپی نے دیا ہے۔۔۔سچ بتاؤں تو شائد میں اس کی حقدار نہیں تھی۔۔"پھر دو دو پیار کرنے والی ماما اللّٰہ نے مجھے عطا کی دوست کے روپ میں عالیان اور رامین کو دیا۔۔۔اُن دونوں نے میرا ہر قدم پر ساتھ دیا۔۔۔جب بابا کا انتقال ہوا تو میرا اپنا کوئی بھی میرے ساتھ نہیں تھا۔۔۔ سب کو اپنے اپنے غم بڑے لگتے تھے۔شائد میرا وجود کہیں دفن ہو کر رہ گیا تھا۔۔۔۔کسی کو بھی میرا خیال نہیں تھا۔۔"لیکن عالیان نے مجھے جب سنبھالا تھا۔۔۔میں چاہ نے کے باوجود بھی اسکا احسان زندگی بھر نہیں اُتار پاونگی۔۔۔۔۔وہ ایک ہی زیست میں سب بول گئی" آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی بہ رہی تھی ۔۔۔۔یہ بھی کوئی بات ہوئی۔۔۔ماشاللہ تم اتنی سویٹ ہو خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ خوب سیرت ہو..! اللہ نے تمہیں اعلیٰ سوچ دل شاف شفّاف عطا فرمایا ہے۔۔۔۔تو پھر تمہارا حق کیوں نہیں ان سب پر۔۔۔۔؟ ضرور حق ہے۔۔۔۔!! تم مجھ سے زیادہ جانتی ہو۔۔۔۔۔یہ بات بھی اچھے سے جانتی ہو کہ اللہ صرف اپنے نیک بندوں کو آزمائش کے لیے چنتا ہے ۔ اور وہ اپنے بندے کے ظرف سے زیادہ کبھی آزماتا نہیں۔۔۔۔۔میں یہ تو کے نہیں سکتی کہ اللہ نے ہم سب کی آزمائش کو ختم کر دیا ہے کہ بھی نہیں ۔۔۔پر ہاں اتنا ضرور بتا سکتی ہوں کہ ہر آزمائش کے بعد اللّٰہ اپنے بندے کا دامن خوشیوں سے بھرتا ہے ۔۔۔۔ہر اندھیرے کے بعد روشنی ضرور نکلتی ہے۔۔ اور اس روشنی کی پہلی کرن ہی سارے اندھیرے کو چھانٹ دیتی ہے۔۔۔۔اللّٰہ سے ہمیشہ اچھے کی اُمید رکھو۔۔۔۔جو پل اچھے گزرے اُنکو یادگار بنا ڈالو اور جو غم کے تھے اُنکو ایک بُرا خواب سجھ کر بھول جاؤ اور کچھ نہیں۔۔۔۔!! اچھا آپکی مجازی خدا ہے کہاں...؟ ابھی تک اٹھے نہیں کیا۔۔۔۔؟ وہ کچھ یاد آنے پر بولی۔۔۔ و "ارے یار مدیحہ کیا پوچھ لیا۔۔۔کم از کم بندہ پوچھنے سے پہلے سوچ تو لیتا۔۔۔۔منہال جو بہت دیر سے کھڑا ان دونوں کی بات سن رہا تھا۔۔۔وہ ماحول کو خوشگوار بناتے بولا تھا۔۔۔۔مطلب بھائی...؟ مدیحہ نے ناسمجھی سے اس کی طرف دیکھا تھا۔۔۔۔مطلب بہنا یہ کہ آپکی گڑیاں جی اب دو تین گھنٹے تک شرمائے گی پھر گھورے گی اُسکی بعد آٹھ کر اپنے روم میں بھاگ جائے گی۔۔۔۔۔۔۔وہ مائشا کی طرف دیکھتے بولا تھا۔۔۔۔جو اسکو ہی گھور رہی تھی۔۔۔۔دیکھو دیکھو بھئی کیسے گھور رہی ہے ۔؟ ایسا لگ رہا ہے جیسے ناشتے کی جگہ مجھے کھانے کا ہی ارادہ ہے بیگم صاحبہ کو۔۔۔۔مدیحہ نے مائشا کے چہرے کو دیکھا تھا۔۔۔اور پھر بہت زور سے ہنسنے لگی "ھاھاھاھا ھاھاھاھا۔۔۔۔۔!!! سريسلی یار اپنا چہرا شیشے میں دیکھو جا کر کیسے لال ٹماٹر ہو رہا ہے شرم کے وجہ سے۔۔۔آپی آپ بھی۔۔۔ ارے ارے نہیں ۔۔!!! بھائی کیوں میری گڑیاں کو پریشان کر رہے ہو آپ....؟ وہ اب منہال کی طرف شرارت سے بولی۔۔۔۔نہیں گڑیاں ہماری اتنی مزال کی میں مائشا منہال کو پریشان کر سکوں ۔۔۔بس میں تو اپنی بیگم کو پریشان کر رہا تھا۔۔۔۔۔اچھا اچھا بھئی میں چلی۔۔! لیٹ ہو گئی ہوں۔۔۔وہ جلدی سے اپنی گاڑی کی چابی اور شولڈر بیگ اٹھا کر باہر کو بھاگی تھی۔۔۔۔۔اب اُن دونوں کے درمیان خاموشی چھا گئی تھی۔۔"وہ اٹھ کر جانے لگی تھی۔۔منہال نے اُسکو مخاطب کیا تھا۔۔۔جانِ منہال بیٹھو مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔۔۔!! وہ اتنا سنجیدہ نظر آ رہا تھا کہ اسکو بیٹھنا پڑا تھا۔۔۔۔مائشا میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی اسٹڈی جاری رکھے اور اپنی اسٹڈی پر دھیان دیں۔۔۔۔کل سے آپ یونیورسٹی جاؤ گی میرے ساتھ۔۔۔۔اور ہاں اب گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔اللّٰہ ہے نہ سب کچھ ٹھیک کر دیگا۔۔۔ انسان کا یقین پختہ ہونا چاہیے۔۔۔۔پھر دنیا کی کوئی طاقت نہیں جو اُسکو نکسان دے سکے۔۔۔۔اور ہاں ایک اور بات خیال رکھنا کہ کسی سے بات نہیں کرنا۔۔۔کیونکہ شاہزیب آپ کو نکسان دینے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔۔۔۔۔سجھ رہی ہو نہ آپ میری بات...!! اب وہ اس سے پوچھ رہا تھا۔۔۔۔مائشا نے گردن ہاں میں ہلا دی تھی۔۔۔۔میں جاؤں اب وہ اجازت مانگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔اگر میں کہوں کہ آپ رک جائے تو کیا رُک جائے گی آپ۔۔؟ وہ شرارت سے بولا۔۔۔۔۔۔اُسکی بات پر اُسکی پلکیں خود بخود جھک گئی تھی۔۔۔۔۔ایک اور بات آج شام ماما واپس آ رہی ہے۔۔۔۔اُسنے مائشا کو بتایا تھا۔۔۔۔وہ جو وہاں سے بھاگنے کے ارادہ رکھتی تھی۔۔۔۔پھر سے وہیں پر بیٹھ گئی تھی۔۔۔۔اور خوش ہوتے ہوئے بولی۔۔۔۔سچّی۔۔۔۔۔۔!!!کب کی فلائٹ ہے ماما کی۔۔۔؟ وہ پرجوش انداز میں منہال سے پوچھنے لگی۔۔۔۔رات دس بجے کی۔۔۔۔بابا بھی آ رہے ہیں...؟ اس نے ایک اور سوال کیا تھا۔۔۔۔جس پر منہال کا چہرا بُجھ سہ گیا تھا۔۔۔۔۔۔وہ نظریں چراتا بولا۔۔۔۔نہیں..!! لیکن کیوں......؟ ایک اور سوال داغ کیا گیا۔۔۔پتہ نہیں...!!! یہ کیا بات ہوئی۔۔۔!! پتہ نہیں۔۔میں جب سے اس گھر میں آئی ہوں ایک بار بھی بابا کو نہیں دیکھا۔۔۔نا آپ سے بات کرتے دیکھا۔۔۔آپ کے اور بابا کے درمیان کچھ ہوا ہے کیا۔۔۔۔؟ وہ بولتی ہوئی اُس سے پوچھ بیٹھی تھی۔۔۔اور منہال کا چہرا تاریک پڑ گیا تھا۔۔۔۔۔جیسے اس نے اُسکی چوری پکڑ لی ہو۔۔۔۔۔کیا ہوا آپ چپ کیوں ہے....؟ مجھے دیر ہو رہی ہے۔۔۔میں جا رہا ہوں اپنا خیال رکھنا وہ بولتا ہوا چیئر کو پیچھے کی طرف دھکیلتا کھڑا ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔لیکن آپ کہاں جا رہے ہیں۔۔۔۔؟ وہ پریشان سے اب اسکو پوچھ رہی تھی.."بہت ضروری کام ہے آتا ہوں شام تک۔۔۔! میں یہاں اکیلے کیا کروں گی...؟ اتنا بڑا گھر ہے اور رہنے والی ننھی سی جان ہوں...!! وہ منہ بیسور کر بولی۔۔۔۔جب سے عائشہ بیگم لندن گئی تھی وہ اکثر کبھی رامین کے پاس چلی جاتی تھی یا پھر شاہ حویلی چلی جایا کرتی تھی۔۔۔"لیکن بار بار بھی تو نہیں جا سکتی تھی وہ وہاں پر۔۔۔۔اس لیے اب وہ منہال سے پوچھ رہی تھی۔۔۔"بس تھوڑی دیر کی بات ہے جانِ منہال میں آتا ہوں .." طب تک اپنا جو اسٹڈی سے متعلق کام رُکا ہوا ہے اسکو کمپلیٹ کرو۔۔۔۔۔میں آپکو بک اسٹڈی روم میں لا کر رکھ دی ہے۔۔۔آپ اسکو کمپلیٹ کرو۔۔پھر رات کا ڈنر باہر کرتے ہے۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے۔۔!!! م میں عالیان سے بات کر لوں اس نے ڈرتے ڈرتے پوچھا تھا۔۔۔"اس میں بھی کوئی پوچھنے والی بات ہوئی۔۔۔آپکا جہاں دل چاہے وہاں بات کرے۔۔۔۔۔میری طرف سے کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔۔۔۔اب میں جاؤں۔۔۔۔وہ اُسکی آنکھوں میں جھانکتا ایک جہاں کی محبّت آنکھوں میں سموئے شرارت سے بول رہا تھا۔۔۔۔۔۔ ہ ہاں ...!! اُس نے اجازت دے دی گردن ہلا کر۔۔۔۔۔۔۔منہال کا منہ لٹک گیا۔۔۔۔۔کیسی بیوی ہو یار۔۔۔۔ایک بار جھوٹے منہ سے یہ نہیں بولا کہ نہیں آپ مت جائے۔۔۔"لیکن مذال ہے۔۔۔۔۔اب وہ شکوہ کر رہا تھا۔۔۔لیکن صرف شرارت میں۔۔۔""اُسکی بات پر مائشا کے ہونٹوں پر مسکرہٹ رینگ گئی تھی۔۔۔۔جسکو وہ چھپا گئی تھی۔۔۔۔۔میں جھوٹ نہیں بولتی تو پھر جھوٹے منہ کیوں بولوں.....؟ اب آپ کو دیر نہیں ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔وہ مسکراہٹ لبوں میں دبائے بولی۔۔۔۔۔ہاں ہاں بھئی جا رہا ہوں۔۔۔۔میری تو کسی کو بھی پرواہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔وہ جاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔اب آپ ایسا کیوں بول رہے ہے۔۔۔؟ ہیں نہ سب کو پرواہ آپکی مماما کو،آپی کو اور صرفان بھائی کو مامو ں کو ممانی کو نانوں کو بابا کو اور تو اور...........وہ اُسکی ساری فیملی کا نام کاؤنٹ کرتے ہوئے آخر میں اپنی بات کو درمیان میں چھوڑ کر اسکو دیکھا تھا۔۔۔۔۔اور منہال اور کو دہراتا ہوا نہ جانے کیا سننا چاہتا تھا۔۔۔وہ پرجوش انداز میں اسکو دیکھ ک پوچھ رہا تھا۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔!!! اور تو اور م ........... ہاں ہاں بولو.......!! وہ بہت مدّھم آواز میں پوچھ رہا تھا۔۔۔۔"اور تو اور میری پوری فیملی کو بھی آپکی پرواہ ہے۔۔۔۔۔منہال کی ساری خوش فہمیاں پر پانی ڈال چکی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پتہ تھا۔۔۔۔۔۔۔"لیکن آپ بتاؤ تمہیں ہے پرواہ میری...؟ نہ جانے وہ کیا جاننا چاہتا تھا؟ کیا سننا چاہتا تھا.....؟ جائے آپ مجھے بہت سارا کام کرنا ہے۔۔۔۔مائشا نے اسکا ہاتھ پکڑ کر باہر لے جانا چاہا تھا۔۔۔لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوا تھا۔۔۔پہلے بتاؤ۔۔۔۔۔۔۔!!! ہممم...!! وہ نظریں ذھکائے بولی۔۔۔اور منہال کی تو خوشی کی انتہا نہیں تھی۔۔۔۔۔۔اوکے اپنا خیال رکھنا اور شام میں ریڈی رہنا آپ پھیر ہم سب نے مل کر باہر ڈنر کریں گے اُسکی بعد ماما کو ایئرپورٹ سے ریسیو کرنے جائے گے۔۔۔۔۔وہ اُسکے ماتھے پر بوسہ دے کر یہ بولتا وہاں سے چلا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔ پیچھے وہ اسکو بس دیکھتی ہی رہ گئی تھی۔۔۔۔بیشک اللہ نے اُسکی خوشیوں سے جھولی بھر دی تھی۔۔۔۔لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ ابھی اُسکی بہت بڑی آزمائش سے گزرنا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔
*************************
سر آج رات مال جائے گا۔۔۔باہر کنٹری میں.."ایجنٹ 1132 نے اپنے سینئر کو اطلاع دی۔۔۔۔ہمم..!! سینئر نے صرف اتنے پر ہی اکتفا کیا۔۔۔سر اب آگے کیا کرنا ہے۔۔۔؟کب تک سر ہم ایسے ہی بیٹھے رہے گے۔۔۔۔۔۔؟۔وہ انڈیا آنے کے بعد اتنا سب کچھ کر رہا ہے۔۔۔ظلم پر ظلم اتنے لوگوں کو اس نے اپنے ظلم کی بھینٹ چڑھا دیا ہے اور ہم ہے کہ کچھ بھی نہیں کر پا رہے ہیں۔۔۔۔۔سر اب برادشت سے باہر۔۔۔۔۔نیوز دیکھتے ہوئے بھی ڈر لگنے لگا ہے۔۔۔۔ڈر موت کو دیکھ کر نہیں لگتا بلکہ اُن ماؤں بہنوں کی چیخوں کو سن کر لگتا ہے۔۔۔۔سر ظلم کرنے والے سے بڑا اپنی آنکھوں کے سامنے ظلم ہوتے دیکھنے والا ظالم ہوتا ہے۔۔۔"ایجنٹ 1132 اپنے سینئر سے بول رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ہمم آپنے صحیح کہا...! "لیکن ایجنٹ 1132 ہوش بھی کچھ ہوتا ہے۔۔۔۔۔ہمیں یہاں جذبات سے نہیں۔۔۔۔۔بلکہ ہوش اور بل سے کام لینا ہے۔۔۔۔۔۔۔ابھی وقت کا انتظار کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جہاں تک مجھے انفارمیشن ملی ہے۔۔۔۔وہ لڑکیوں کی اسمگلنگ نہیں کرتا۔۔۔۔۔اُسکی دشمنی ہمارے وطن کے مردوں سے ہے۔۔۔"اور رہی بات آج رات میں باہر جانے والے مال کی تو۔۔۔تیار رہنا آج رات کو ہمیں وہاں سے وہ مال باہر نہیں جانے دینا۔۔۔۔۔ہم کو انکا وہ اڈہ ختم کرنا ہے وہاں پر چھاپا مار کر اُسکے آدمیوں کو گرفتار کرنا ہے۔۔۔۔بس آپ ایک کام کرو سارے ہائی وے پر پولیس کو تیار رہنا کو بولو۔۔۔۔۔جو بھی گاڑی وہاں سے گزرے اُنکی چیکنگ کے لیے بولو"اور کچھ اپنے ایجنٹ کو بھی وہاں پر نگرانی کے لئے کہو۔۔۔کیونکہ مجھے پولیس پر ذرّہ برابر بھی یقین نہیں ہے۔۔۔۔۔"اوکے سر ۔۔۔!!! ایجنٹ 1132 وہاں سے چلا گیا تھا۔۔۔۔پیچھے وہ بھی نکلا تھا۔۔۔اور پھر ایک کال ملائی۔۔۔۔اور سب کو ایک جگہ کا ایڈریس دیا اور ان سب کو وہاں موجود ہونے کا بولا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اُسکی جلد از جلد وہاں پر پہنچنا تھا۔۔۔۔۔۔
*********************
Zm..... 
ایک فائل پر تبصورا کر رہا تھا۔۔۔جب اُسکے روم کا دروازہ نوک ہوا۔۔۔۔کمنگ...! اُس نے اجازت دے دی تھی۔۔۔شیام دروازہ کھولتا اندر آیا۔۔!! اسکے ہاتھ میں ایک فائل تھی۔۔۔"س سر یہ فائل آج رات باہر جانے والے مال کی ہے۔۔۔!! وہ اس فائل کو zm کی جانب بڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔zm نے فائل کو تھام کر اسکو دیکھنا شروع کیا۔۔۔" تھوڑی دیر بعد وہ فائل کا مطالعہ کرنے کے بعد شیام سے بولا تھا۔۔دھیان رہے آج کل ہمیں اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔ms کو بلکل بھی پتہ نہیں چلنا چاہیے ورنہ وہ ایک پل بھی نہیں لگائے گا۔۔۔۔۔۔ہمارے پلان کو برباد کرنے میں۔۔۔۔۔انڈرسٹند.....!!! جی سر....!!!! وہ جانے ہی لگا تھا جب zm نے اسکو روکا...."شیام نے zm کے طرف دیکھا اور گردن جُھکا لی تھی..."اب اسکو zm کے حکم کا انتظار تھا۔۔۔۔۔۔zm آٹھ کر ڈریسنگ روم میں گیا تھا۔۔"پھر وہاں سے ایک سفید رنگ کہ بڑا سا پیکٹ لایا اور شیام کو تھماتے بولا۔۔۔۔اس میں کچھ فوٹو ہے۔۔۔۔اور کو فوٹو اس میں موجود ہے۔۔۔وہ لڑکا مجھے آج رات تک میرے پرانے گودام میں چاہیے۔۔۔۔۔۔۔سمجھے...!!! اوکے سر شیام وہاں سے چلا گیا تھا..."شاہزیب ملک شاہ..!!! Zm سے بدتمیزی کرنے کی سزا اب تم کو بڑی مہنگی پڑنے والی ہے۔۔۔۔۔۔۔تیار رہنا...!!! ھاھاھاھا zm کبھی اپنا بدلہ نہیں بھولتا۔۔۔۔۔۔zm سے بدتمیزی کرنے والے کو اُسکی دشمنی تڑپتی موت کے روپ میں چھٹکارا ملتا ہے۔۔۔۔۔اور اب میں تمہاری وہ حالات کروں گا کہ تمہارے موت سے یہ دنیا والے ایک سابق ضرور سیکھے گے۔۔۔۔کہ zm کے سامنے سر اٹھانے والا بھی اپنے سر سے الگ ہوتا ہے۔۔۔پھر تم نے تو زبان چلائی تھی۔۔۔۔۔ھاھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہنننیں اس نے پاس پڑا گلدان اٹھا کر دیوار میں زور سے مارا تھا۔۔۔۔اور وہ گلدان دیوار میں لگنے کے بعد ٹوٹ کر کرچی کرچی ہو گیا تھا۔۔۔۔۔دروازہ کھولا تھا۔۔۔۔۔۔۔اور اندر کوئی آیا تھا۔۔۔۔۔۔آنے والے نے جیسے ہی اپنے قدم اندر رکھے تھے۔۔۔۔۔ایک دم چیخ اٹھا تھا۔۔۔۔۔۔۔آں ں ں ں ں ...... آوُچچچ.........zm کو اپنا غصے کو کنٹرول کر رہا تھا۔۔۔۔۔اس آواز پر پلٹا تھا۔۔۔اور پھر اس لڑکی کی طرف دیکھا جو اُسکی کمرے کے گیٹ کے درمیان میں کھڑی اپنے پیر کو پکڑ کر آنسوں بہا رہی تھی۔۔وہ جلدی سے اُسکی طرف لپکا تھا۔۔۔۔"عالیہ....!!!! ک کیا ہوا ہے آپکو....؟ اِدھر دکھاؤ مجھے اپنا پاؤں اب وہ اُسکی تھامتے ہوئے بیڈ تک لایا تھا...."اور اُسکی بیڈ پر بٹھاتے ہوئے اب اُسکا پیر چیک کر رہا تھا۔۔۔۔اور و لڑکی اسکو بہت غور سے دیکھ رہی تھی....."یہ شخص جیتنا ظالم دنیا والوں کے سامنے اپنا آپ دکھاتا تھا.."کہیں نہ کہیں یہ شخص اندر سے بہت نرم تھا...."لیکن اسکو ایک بات جو سمجھ نہیں آ رہی تھی وہ یہ تھی کہ آخر اس کی انڈیا سے ایسی کیا دشمنی تھی کہ وہ انڈیا کو تباہ کرنا چاہتا تھا..."اور اس بات کا پتہ لگانے کے لیے ہی تو اُس نے اس کے گھر تک کی رسائی حاصل کی تھی۔۔۔اور وہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے کچھ بھی کے سکتی تھی کچھ بھی پھر چاہے اس میں اُسکی جان ہی کیوں نہ نکل جائے۔۔۔اسکو کوئی افسوس نہیں تھا۔۔۔۔۔زیادہ درد ہو رہا ہے...؟"zm نے اُسکی پاؤں کو دیکھ کر پھر اسکو دیکھتے پوچھا تھا..."ہاں اُسنے بھی گردن ہاں میں ہلا دی تھی.."ہوگا تو ہے ہی۔۔۔کیونکہ بلڈ جو اتنا بہ گیا ہے..."ایک منٹ میں ابھی آیا..."وہ اسکو بولتے ہوئے اپنے روم سے باہر چلا گیا تھا۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد اُسکے ہاتھ میں ایک پیالا تھا اور ایک میں فرسٹیڈ باکس تھا..."وہ پھر سے اُکڑو بیٹھ گیا اور اسکا پر اپنے گھٹنے پر رکھتے ہوئے اُسکے پیر سے خون صاف کرنے لگا تھا۔۔۔اُسکی بعد اُسنے بلڈ روکنے کے لیے اُسکے پاؤں پر برف رکھا تھا۔۔۔تھوڑی دیر بعد خون رک گیا تھا۔۔پھیر اس نے اُسکی پیر کی ڈریسنگ کی تھی..."اور وہاں سے اٹھ کر واشروم میں گھس گیا تھا۔۔۔۔۔۔
**********************
آ گئے برخودار۔۔کہاں سیر سپاٹے کرتے پھر رہے ہو۔۔۔آج مہینے بعد گھر کی کیسے یاد آ گئی۔۔۔؟ جیسے ہی شاہزیب نے لاؤنج میں قدم رکھا ملک شاہ نے اس پر طنزیہ تیر چھوڑ دیے تھے۔۔۔۔۔شاہزیب نے لاؤنج میں بیٹھے سب ہی فریقین پر نظر ڈالی تھی۔۔"وہاں سب ہی موجود تھے سوائے صائمہ بیگم کے "وہ وہاں آ بھی نہیں سکتی تھی "کیونکہ پہلے وہ مائشا کی وجہ سے اپنے روم سے باہر کم ہی نکلتی تھی۔۔۔"لیکن اب "اب تو اُنہونے مہرین بیگم کی وجہ سے باہر نکلنا ہی چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔۔۔"وہ بغیر کچھ بولے وہاں سے جانے لگا۔۔"روکو یہیں پر"اب کی بار ملک شاہ اس تک چل کے آئے اور اسکے روبرو ہوتے بولے تھے"جو تمہارے دماغ میں چل رہا ہے نہ "میں اچھے سے واقف ہوں" اس لیے بہتر ہوگا اس دماغ کو دوڑنا بند کرو اور جو حققیت ہے اسکو تسلیم کرو .."اور حقیقت کیا ہے......؟ شاہزیب نے ان سے پوچھا تھا۔۔"حقیقت یہ ہے کہ مائشا منہال کی بیوی ہے "اُنہونے بتانا ضروری سمجھا تھا..."اور میرے لیے یہ حقیقت ہے کہ مائشا میری منگیتر ہے۔۔۔"مجھے اپنی حقیقت کے سامنے کسی دوسرے کی حقیقت تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے ملک احسان شاہ...."وہ اپنی بات پر زور دیتے ہوئے اُنکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بول رہا تھا...." میں اسکو پانے کے لیے کچھ بھی کے سکتا ہوں کچھ بھی"پھر چاہے اچھا ہو یا بُرا"اُسکے لیے مجھے چاہے منہال کی جان ہی کیوں نہ لینی پڑے میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔۔وہ یہ بولتا وہاں سے چلا گیا تھا۔۔" سب ہی اُن دونوں باپ بیٹے کی لڑائی کو ہنکو کی طرح دیکھ رہے تھے۔۔۔۔دیکھ رہی ہے امّاں "اس لڑکے میں ذرا بھی تمیز باقی نہیں بچی ہے کیسے بول رہا ہے یہ..."وہ نڈھال سے نیچے صوفے پر دھے سے گئے تھے۔۔۔بیٹا اسکے سر بغاوت چڑھ کر بول رہی ہے۔۔۔"تمہاری غلطی نہیں ہے ۔۔"یہ صائمہ کی تربیت ہے۔۔"پھر نفرت بغاوت تو اس میں ہوگی ہی.."تم فکر نہ کرو"انشاءاللہ اللّٰہ سب ٹھیک کر دیگا۔۔۔اللّٰہ سے اچھے کی اُمید رکھو..."بی جان نے اپنے بیٹے کو سمجھایا تھا۔۔۔"اور پھر مہرین بیگم بولی تھی.."بھائی جان آپ فکر نہ کریں۔۔۔امّاں صحیح بول رہی ہے۔"اگر میری بیٹی کے قسمت میں خوشیاں ہے تو کوئی اسکی خوشی چھین نہیں سکتا اور اگر ابھی آزمائش اور باقی ہے تو کوئی بھی اُسکی آزمائش کو چھنات نہیں سکتا۔۔۔۔۔بس آپ لوگوں کی دعا اور ساتھ کا اسے بہت ضروری درکار ہے۔۔۔۔مہرین بیگم نے آنکھ کا گوسہ صاف کرتے کہا تھا۔۔۔۔اور پھر وہاں سے اٹھ گئی تھی۔۔۔۔
اور سب نے نم آنکھوں سے مہرین بیگم کو جاتے دیکھا تھا۔۔۔
*************************
وہ کمرے میں بیٹھی اپنی اسائنمنٹ تیار کر رہی تھی"جب اُسکا موبائل رنگ ہوا...." اس نے بنا دیکھے ہی کال اٹھا لی تھی.." ہیلو..! وہ بولی۔۔۔السلام وعلیکم....! عالیان نے اسکو سلام کی تھی۔۔۔"وعلیکم السلام...!!! محترم آج کیسے دوست کی یاد آ گئی۔۔۔۔"مائشا عالیان کی آواز پر بہت خوش ہوئی تھی۔۔۔"اب وہ اس سے پوچھ رہی تھی....."بھئی دوست کی یاد ستا رہی تھی۔۔"سوچا بات ہی کر لوں عالیان نے بھی خوش ہوتے ہوئے کہا تھا۔۔۔ھاھاھاھا"یعنی تمہیں۔ دوست کی یاد بھی آتی ہے۔۔۔۔"مائشا نے ہنستے ہوئے کہا.."جی جی بلکل "اور جب دوست اتنا سویٹ پریٹی اور خیال رکھنے والا ہو"پھر کون ظالم ہے جسکو دوست کی یاد نہ آئے...."ھاھاھاھا.."مائشا ہنستی رہی.." بائے دا وے "کیا کر رہی تھی..؟ کیا بتاؤں دوست..؟اسائنمنٹ تیار کر رہی تھی..."بہت سارا کام باقی ہے۔۔۔اتنے دن کی چھٹی ہوئی ہے۔۔"اب اسکو کمپلٹ کر رہی ہوں.."وہ بیزار سی نظر آنے لگی تھی..."ھاھاھاھا."عالیان ہنسا تھا اور پھر بولا "کیوں بھئی کس خوشی میں چھٹی کی گئی ہے.."ویسے جہاں تک مجھے اپنی دوست کا پتہ ہے."وہ کبھی یونیورسٹی کی چھٹی نہیں کرتی پھر"کیا وجہ درپیش آ گئی۔۔۔کی دوست کو چھٹی کرنی پڑ گئی..."اُسکی بات پر مائشا ہلکا سا مسکرائی تھی.."اور پھر بولی.." وہ دراصل شہزین بھائی کی منگنی کی وجہ سے چٹھی ہوئی تھی "اور پھر.....!! اب اسکو شرم نے آن گھیرا۔۔۔۔"اور پھر کیا...؟ عالیان کو بےچینی نے آن گھیرا اس نے پوچھا.."مائشا نے عالیان کو جو جو بتایا وہ اُسکی لیے شاکد سے کم نہیں تھا..."اُسکے ہاتھ سے موبائل گرتے گرتے بچا تھا...."وہ اپنے آپ کو سنبھالتے ہوئے بولا..."خوش ہو تم....!! مائشا نے بہت آہستہ سے کہا تھا ۔۔ہممم..!! عالیان تمہیں پتہ ہے یہ سب بہت اچانک ہوا تھا۔۔۔۔"میں بہت گھبرا گئی تھی.."لیکن جس طرح منہال اور اُسکی فیملی نے مجھے سنبھال اپنائیت بخشی ایک بیٹی جیتنی محبّت مجھے دی سچ میں کوئی بھی نہیں دے سکتا۔۔۔"بہت اچھے ہے یہ پوری فیملی..."ہوں ں...!! بس تم خوش ہو تو میں بھی خوش ہوں.."ہمیشہ خوش رہو."منہال بہت اچھا ہے۔۔۔۔بہت خیال رکھنے والا...."اچھا میں رکھتا ہوں."بہت ضروری کام ہے مجھے..."عالیان نے جلدی سے کال کٹ کر دی۔۔۔۔"مائشا نے موبائل کی طرف گھورا تھا..."اس کو کیا ہوا...؟ ابھی تو ٹھیک تھا۔۔"اور اب.."کیا پتہ ہو بہت ضروری کام اسکو..."وہ بڑبڑاتی ہوئی پھر سے اسائنمنٹ پر ذھک گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکو رات سے پہلے اپنا سارا کام کمپلٹ کرنا تھا۔۔۔۔۔۔۔
*********************
وہ ابھی ابھی یونیورسٹی سے آیا تھا۔۔اُسکا MBA کا لاسٹ یئر تھا.."پیپرز ہونے میں صرف کچھ ہی مہینے رہتے تھے..." پھر اُسکا ارادہ انڈیا واپس جا کر اپنا بز نس شروع کرنے کا تھا.."دادا جان دادا جان وہ جب گھر آیا تو بہت خاموش تھی۔۔"جو کہ بہت حیرت کی بات تھی"آج اسکو دادا جان لاؤنج میں نہیں دکھائی دیے تھے۔۔"اب وہ اُنکو ڈھونڈتے ہوئے انکے کمرے کے جانب چل دیا۔۔"اس نے دروازہ نوک کیا اندر سے اجازت ملنے کے بعد اس نے دروازہ اندر کو دھکیلا تھا." چڑڑ کی آواز سے دروازہ کھلا تھا۔۔۔وہ اندر آیا"دادا جان چہرے پر بک رکھے ریکنگ چیئر پر بیٹھے آگے پیچھے کو جھول رہے تھے..."دادا جان السلام وعلیکم...!! اس نے چہکتے ہوئے سلام کرتے دادا جان کے ہاتھوں پر بوسہ دیا۔۔وعلیکم السلام میرے پُتر..."اُنہونے بھی اُسکے سر پر پیار کرتے سلام کا جواب دیا..."دادا جان آج لاؤنج میں نہیں آئے خیریت تو ہے۔۔۔؟ہاں بیٹا سب ٹھیک ہے..!! وہ نظریں چراتے بولے..."اِدھر دیکھے دادا جان...!! آپ اپنے پُتر سے کچھ چھپا رہے ہیں..؟ بتائے کیا بات ہے...؟ وہ بڑے ہی پیار سے پوچھ رہا تھا...."کچھ نہیں بیٹا .."کھانا کھایا...؟ اُنہونے عالیان کی بات ٹالتے پوچھا"دادا جان آپ جانتے ہیں کہ میں کھانا ہمیشہ آپکے ساتھ ہی کھاتا ہوں"اور اب میری بات کا جواب دے کیا ہوا....؟دادا جان کی آنکھوں سے انسوں کو قطرہ ٹوٹ کر عالیان کی ہتھیلی کی پست پر گرا تھا...."وہ پریشان ہو گیا .."دادو میرے دوست آپ رو کیوں رہے ہے۔۔؟مجھے بتائے کیا ہوا ہے....؟؟ میرا بچہ میں بہت تھک گیا ہوں بہت زیادہ....! مجھ سے اب اور بوجھ نہیں سنبھالا جا رہا ہے یہ بوجھ۔۔بیٹا میں بہت گنہگار ہوں.."میں ایک ماں کو اسکے بیٹے سے جُدا کرنے کا گنہگار ہوں۔۔۔پھر ایک بچی جس کے ماں کا کچھ اتہ پتہ نہیں ہے اور باپ خدا سے جا ملا..."اُسکے ساتھ بھی نہیں۔۔۔"جب اُسکی زمّےداری مجھ پر فرض ہے"اس سے جان چھڑوا کر یہاں بیٹھا ہوں..."اب دادا جان زارو قطار رو رہے تھے۔۔"دادو میرے دوست میری طرف دیکھیے۔۔۔"آپ ہی کہتے ہے نہ کہ یہ سب قسمت میں ہوتا ہے."اور جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے اسکو کوئی رد نہیں کر سکتا۔۔تو پھر آپ ایسی باتیں کیوں کر رہے ہیں...؟مجھے پتہ ہے آپکو سب کی بہت یاد آ رہی ہے۔۔۔۔پھر آپ اپنے آپ کو یوں تکلیف میں کیوں دے رہے ہے..."جبکہ آپ انڈیا واپس جا سکتے ہیں۔۔۔وہ بہت ہی پیار سے دادا جان سے بول رہا تھا"بیٹا م میں کیسے واپس جا سکتا ہوں۔۔۔؟ کیا مطلب کیسے ...؟ دوست آپ ہوائی جہاز سے جائے گے پیدل نہیں۔۔۔ھاھاھاھا۔۔۔۔وہ اپنی بات پر ہنسا تھا۔۔۔۔۔دادا جان میں اگلے ہفتے انڈیا جا رہا ہوں.."اس بار آپ بھی میرے ساتھ انڈیا چلے گے"بہت اپنے آپ کو آپنے سزا دے لی"اب اور نہیں۔۔۔!! آپکو پتہ ہے آپکے بیٹے کمال چاچو کی شہزادی آپکا ہر بار پوچھتی ہے۔۔۔"لیکن آپ ہے کہ جاتے ہی نہیں..."اس بار کوئی بہانہ نہیں چلے گا.."ڈیٹس فائنل...! میں آتا ہوں پھر دونوں دوست مل کر کھانا کھاتے ہیں۔۔۔۔"وہ اب کھڑا ہو گیا تھا..."اور اُنکو بولتے وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔
*********************
عالیان اور احسان شاہ لندن میں ایک ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے.."کچھ رقبہ پر پھیلا یہ بنگلہ اپنی شان و شوکت سے کھڑا اپنی خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔۔۔گولڈن وائٹ رنگ کا بنگلہ ۔"بڑا سا اینٹر ينس گیٹ سے لیکر بنگلہ کے اندر جانے تک کا وقت دو منٹ سے زیادہ لگتا ت.."بنگلہ کے چاروں اطراف سر سبز شداب درخت چھوٹی چھوٹی ہری ہری گھاس۔۔۔ خوبصورت سے کئی طرح کے پھول.."اینٹرينس گیٹ سے لیکر پورچ تک ایک سڑک تھی۔۔۔۔بنگلہ درمیان میں کھڑا اُسکے سامنے فوارے کی بوچھار سے پانی بہتا ہوا ایک جھرنے کے روپ میں خوبصورتی میں چار چاند لگا رہا تھا۔۔۔جیسے ہی بنگلہ کے اندر جائے تو ایک بہت بڑا لاؤنج اسمِ رکھے صوفے۔۔۔"لاؤنج کے دائی طرف ایک بہت بڑا کچن.."بائی طرف سیڑھیوں سے کے نیچے ایک بہت بڑی لائبریری"جس میں ہر طرح کی کتابیں بہت تعداد میں سلیقے سے رکھی تھی..."لائبریری کے بربریوں ہی دادا جان (احسان شاہ) کا کمرہ تھا..."سیڑھیوں سے اوپر ایک شاہ حویلی کے ہر فرد کے روم تھے.."لیجئے سارے کمرے فلحال بند تھے سوائے عالیان کے روم کے کیونکہ وہ ہی دادا جان کے ساتھ اس حویلی میں رہتا تھا۔۔۔۔۔عالیان کا روم ایک شہزادے کی طرح بہت ہی خوبصورت تھا۔۔۔
وہ اپنے ٹریس پر کھڑا تازہ ٹھندی ہواؤں سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔۔۔اُسکی ایک عادت تھی."جب بھی وہ لنچ کرتا تو ہمیشہ کافی اپنے ٹریس پر پیتا اکیلے میں بیٹھ کر پیتا تھا...."اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتا مائشا اور اپنے مستقبل کا سوچتا..."لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا.."جس شخص کو اس نے اپنی دل کی دنیا کی شہزادی بنایا ہوا ہے۔۔۔"وہ روح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کسی اور کے نام کر دی گئی ہے۔۔۔پر ابھی وہ انجان تھا..."آج مائشا سے اسکو بات کیے ایک مہینہ ہو چلا۔۔جب اس نے مائشا سے بات کی تھی.."اُسکے بعد وہ اتنا مصروف ہوا کہ اسکو سانس لینے کا بھی وقت نہیں ملا تھا..."آج اسکو اپنی مصروفیات سے جان چھٹی تھی۔۔۔اس نے سامنے ٹیبل پر رکھا اپنا موبائل اٹھایا.."اور مائشا سے بات کرنے لگا۔۔۔۔۔۔تھوڑی گپ شپ ہونے کے بعد باتوں ہو باتوں میں مائشا نے جو اسکو بتایا تھا۔۔۔۔" وہ اُسکے لیے ناقابلِ یقین تھا.."اُسکی دنیا ہی ہل گئی تھی.."وہ تو مائشا کے ساتھ اپنی دنیا بسانے چلا تھا.."لیکن اُسکی دنیا تو بسنے سے پہلی ہی اُجڑ گئی تھی..."مائشا کمال شاہ مجھے کبھی تمہاری طلب نہیں رہی ہے۔۔۔"میں صرف تمہارا ساتھ چاہتا تھا.."جو کہ اللہ نے نہیں لکھا.."مجھے کسی سے بھی کوئی گلا شقوہ نہیں ہے۔۔۔۔تم میرا عشق تھی، ہو اور ہمیشہ رہو گی۔۔۔۔انشاءاللہ۔۔تمہاری جگہ جو میرے دل کے مقام پر ہے وہ کسی اور کی کبھی نہیں ہو سکتی۔۔۔۔۔تم ہمیشہ خوش اور آباد رہو۔۔۔آمین۔۔۔۔!!! اُسکی آنکھوں سے آنسوں بہن لگے تھے..."دل سے وہ دعا گو تھا اپنی دوست اپنی محبّت کے لئے..."اسکو یہ روگ لگ گیا تھا کبھی نہ ختم ہونے کے لئے..." لیکن وہ پھر بھی اللّٰہ سے مایوس نہیں ہوا تھا۔۔۔۔وہ خوش تھا۔۔۔۔۔بہت زیادہ مائشا کے لئے"اُسکے لیے اس سے بڑھ کر کیا تھا کہ مائشا کی زندگی میں خوشیاں آ گئی تھی....."
اس نے آنسوؤں سے لبریز آنکھیں۔ آسمان کی طرف اٹھائی۔۔۔۔۔اور فقط اتنا بولا۔۔۔۔۔زبان سے نکلنے والے الفاظ۔۔۔۔۔۔اللہ تیرا شکر ہے...!!!! الحمدللہ...!!!
Thank you god....!
O Allah, just keep her happy, his happiness is my happiness...
اے اللہ بس اسے خوش رکھے ، اس کی خوشی میری خوشی ہے۔۔۔۔!!!!!
عالیان جیسے لوگوں کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے"جو ہر حالات میں اللّٰہ کا شکر ادا کرنا اور دوسروں کے لئے اُنکی خوشیوں کے لئے دعا گو ہونا بخوبی جانتے ہیں۔"اور ایسے ہی لوگوں کو اللہ بہت پسند کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ 
*********************
شہزیب اپنے روم کے بجائے اپنی ماما کے روم میں گیا تھا.."ماما ..!!!! صائمہ بیگم اپنے کمرے میں لیٹی ہوئی تھی...."جب شاہزیب نے اُنکو آواز دی..."شاہزیب کو دیکھ کر صائمہ بیگم جلدی سے کھڑی ہوئی اور شاہزیب کا چہرا اپنے ہاتھوں میں لے کر پیار کرنے لگی...." ب بیٹا کہاں گئے تھے...؟اتنے دن بعد آج آپ گھر واپس آئے ہے.."ایک بار بھی ماں کی یاد نہیں آئی آپکو...."وہ ممتا سے چور لہزے میں شاہزیب سے پوچھ رہی تھی..."آئی تھی یاد ماما بہت لیکن مجھے اپنے ادھورے کام کو سر انجام بھی دینا تھا..."بیٹا کون سا کام ...؟ صائمہ بیگم نے نمسمجھی سے اسکو دیکھتے پوچھا..."ماما ایک ادھورا کام اور آپ میرے کام کو بخوبی جانتی ہے.."میں ایسے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے والا نہیں ہوں..."مائشا کمال شاہ کو اپنے کیے کی سزا ضرور ملے گی.."وہ پل پل ترسے گی..."موت کی بھیک مانگے گی وہ اسکو اتنی اذیت دوں گا میں کہ برداشت کی آخری حد میں بھی اُسکی روح کانپ جاے گئ...."اُسکے ہر الفاظ سے نفرت ہی نفرت چھلک رہی تھی...."بیٹا میں جانتی ہوں وہ بد چلن کی بیٹی ہے۔"جیسی ماں ویسی بیٹی..."لیکن بیٹا نفرت کی آگ کو اپنے اور اتنا سوار مت کرو کہ آپ خود ہی جل جاؤ..."بلکہ کچھ ایسا کرو.."جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے..."کچھ ایسا کرو جو اُسکی زندگی کو ہلا ڈالے....صائمہ بیگم اب اُسکا سر سہلا رہی تھی....."ویسا ہی کروں گا ماما آپ فکر نہ کریں......ماما میں چلتا ہوں..."میں یہاں اپنا کچھ ضروری سامان لینے آیا تھا..."ابیں یہاں نہیں رہوں گا۔۔۔میں نے اپنا چھوٹا سا اپارٹمنٹ لیا ہے۔۔۔اب سے میں وہی پر رہوں گا۔۔۔۔۔اپنا خیال رکھنا..."وہ کمرے سے نکل گیا تھا......"ایک بار پھر صائمہ بیگم لیٹ گئی تھی..."سونے کی ناکام کوشش کرنے کے لیے جو وہ پچھلے چار گھنٹوں سے کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
**************************
انشاءاللہ اگلی قسط جلد ہی آئے گی۔۔۔۔جب تک آپ قسط20 سے لطف اندوز اٹھائیں...اور ووٹ ،شیئر اور کمینٹ کرنا بلکل نہیں بھولیے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔


   1
0 Comments